Late
یہاں پر مصنفہ کا نام رول نمبر کلاس، اور کون سی صنف ہے یہ اردو اور انگلش دونوں میں لکھنا چاہئے۔
فائیل کا نام غلط ہے۔
آئندہ اس بات کا خیال رکھیں
املا کی بہت ساری غلطیاں ہیں۔
یہ ذہن میں رکھیں کہ یہ تحریریں اخبار یا میگزین میں شایع ہونی ہیں، کس پر مارکس بھی ہیں۔
آرٹیکل میں اعداد وشمار اور کوئی مستند حولاے لازمی ہیں۔ صرف اپنے خیالات نہیں چلتے۔
آرٹیکل سے لگے کہ یہ کون سے سال میں لکھا گیا ہے اس کے لئے اس سال کے تازہ ترین چیز کا حوالہ لازمی ہے۔
انٹر نیٹ کے اثرا ت
جیسے جیسے انسا ن تر قی کر تا جا رہا ہے، اپنی آسا نی کے لئے نت نئی ایجا د کر تا جا رہا ہے انہی تما یجا دا د میں انٹر نیٹ نے انسا نی زندگی اس کے رشتو ں اور اس کے رہن سہن میں انقلا ب پر پا کر دیا ہے، انٹر نیٹ سے ہمیں اہم معلو ما ت، تفر یح اور و ا بطہ تو حاصل کر رہے تھے، لیکن اب آن لا ئن شا پنگ، ٹر ین اور جہا ز کی بکنگ اور دیگر سہو لت بھی فرا ہم ہو رہی ہیں، اور تو اور آن لا ئن بینکنگ بھی انٹر نیٹ کے بدو لت ہے، اس میں اور انقلا ب کر پٹو کر نسی نے پر پا کر دیا ہے۔
اگر دیکھا جا ئے تو پو ری دنیا میں 97%لو گ انٹر نیٹ جیسے جدد سے نا کہ صر ف آشا نہ ہے بلکہ اس کے تر یقے استعما ل سے بھی با خو بی و ا قف ہے، اس ٹیکنلو جی کو رو ز بر و ز جدید بنا یا جا رہا ہے لیکن اس کے بر عکس ابتدا سے لیکر اب تک اکثر اس کا استعمال کر نے و الے لو گو ں کی تعد ا د زیاد ہ تر اس کا غلط استعما ل کر تی ہے، جب کے عا م طو ر پر انٹر نیٹ کا زیا دہ استعما ل معا شر ے میں منتقی رویو اور غیر سما جی سر گر میو ں کا با عث بن رہا ہے اس کے مز ید بر ے اثرا ت کا مختصر جا ئز اہ مند ر جہ ذیل ہے۔
انٹر نیٹ کا بیجا استعما ل سے ہما ری نو جو ان نسل کا تپکا معاشر تی اور سما جی فطنے کا شکا ر ہو رہا ہے، پہلے لو گ ملا قا ت کیلئے گل مل کر رہتے تھے، اب یہ سر گر میا ں معقف ہو تی جا رہی ہیں، جس سے سما جی تعلقا ت کا فی حد تک متا ثر ہو ئے ہیں، لو گ ہر قسم کی معلو ما ت انٹر نیٹ کے ذریعے حا صل کر نے کی کو شش کر تے ہے، جس کی وجہ سے کتا بو ں کا رجھا ن اب دم تو ڑتا جا رہا ہے، اور تو اور ایک خا ص طبقہ اس کے ذریعے غیراخلا قی، غیر قا نو نی، سر گر میا ں انجا م دیتے ہے دہشت گر دی کے ساتھ ساتھ کر پشن مافیا بھی اس کے ذریعے پر و ا ن چڑ تا جا رہا ہے، جو کہ کرپٹو کر نسی کی مدد سے غیر قا نو نی ہتیا ر، غیر قا نو نی ادو ا ت، ڈرگس، STCجیسے معلق زہر تک آپ بیٹھے بیٹھے رسا ئی حا صل کر سکتے ہیں۔
اب اگر با ت کی جا ئے کر پٹو کر نسی کی تو یہ ایک ایسی کر نسی ہے جو کہ کمپو ٹر کی مدد سے تخلیق کی جا تی ہے، اس میں کر پٹو گرا فی ہو تی ہے، جو کہ اس محفو ظ ہو نے کی ذما نت دیتی ہے اور اس کا نظام کمپو ٹر نیٹور ک کا محتا ج ہے جسے کسی بھی بینک یا ادا رے کی ضرو ر ت کی نہیں ہو تی اس کا نظا م مر کزی ہے، یعنی آسا ن لفظو ں میں سمجھا جا ئے تو اس کا کو ئی مر کز نہیں، اس وجہ سے اس کو رو کا نہیں جا سکتا اور نا کو ئی شخص یا ادا رے حکو مت رو ک سکتی ہے، اور نہ کو ئی ا س پر ٹیکس عا ئد کر سکتا ہے، اور یہ کر نسی خا لی کمپو ٹر ہی بنا تے ہے، کچھ مشکل حسا بی عمل سے گز رکر مگر ہر تصو یر کے دو پہلو ہو ا کر تے ہے یہ انسا ن کے طر یقے استعما ل پر منصر ہے، گھر بیٹھے بیٹھے سو ا لی منتخب کر نا جو کہ آپ کو گھر سے لیکر آپ کی منزل تک با حفا ظت پہنچا تی ہے یہ سب بھی انٹرنیٹ کی ہی وجہ سے ممکن ہو سکا ہے، انر نیٹ صر ف یہا ں تک محد ود نہیں بلکہ کو ئی بھی شخص گھر بیٹھے بیٹھے آن لا ئن شا پنگ، آن لا ئن بلنگ، اس کے سا تھ سا تھ تعلیمی ادا رے میں دا خلہ فا ر م تک آن لا ئن ہو نے کی وجہ سے طلبا ء علم بھی اس سہو لت سے استفا دہ حا صل کر رہے ہیں جو کہ آن لا ئن کلا سس لیکچر کی صو ر ت میں بھی میصر ہے اور تو اور آن لا ئن بینکنگ کے ذریعے اپنی رقم کسی دو سرے بینک میں منتقل کر نے جیسی سہو لت بھی ہی انٹر نیٹ کا ہی دیا ہو ا تحفہ ہے جو کہ انسا نی زند گی کو آسا ن بنا تا ہے۔
انٹر نیٹ کے فا ئدے صر ف یہی تک مختصر نہیں دو سرا ایک اور انقلا ب اور جدد E Stampکی سہو لت ہے، اس سہو لت کے ذریعے کو ئی بھی شخص گھر بیٹھے اپنی مر ضی اور ما لیت کا اسٹا مپ خر ید کر اس پر اان لا ئن تحر یر اور تصد یق محفو ظ بھی ہوتی ہے بلکہ اس کی نقل بھی حا صل کر سکتے ہے، الغر ض انٹر نیٹ کے ان تما م سہو لت کے اثرا ت نے انسا ن کو اس قدر متا ثر اور مجبو ر کر دیا ہے کہ وہ آج کے دو ر میں اسکے بغیر ایک قدم بھی نہیں چل اور نہ ہی کو ئی کا م کر سکتا ہے۔