Thursday, March 12, 2020

Sarfaraz Noor- Feature- Urdu MA 50

Not reporting based 
Avoid English words 

Feature-Sarfaraz Noor-MA- Roll 50-Urdu
سینڈس پٹ ساحل کراچی
سرفراز نور
شہر کراچی کو پاکستان کے دوسرے شہروں سے منفرداور لاثانی بنانے میں ساحل سمندر کا کردار سب سے زیادہ نمایاں رہا ہے۔جہاں یہ شہر جدید طرز زندگی اور بڑی بڑی صنعتوں کے قیام سے آلودہ اور غیر شفاف ہو چکا ہے،وہاں کراچی کے ساحل سمندر کچھ دیر کے لئے ہی سہی لوگوں کو پر فضا، شفاف اور متین ہوا میں سانس لینے کا موقع فراہم کرتاہے۔ یوں تو کراچی ساحل سمندر کی خوبصورتی سے مالامال ہے جن میں ہاکس بے، فرینچ بیچ، کلفٹن بیچ کے نام قابل ذکر ہیں لیکن شہر سے لگ بھگ25  کلومیٹرکی مسافت پر واقع سینڈس پٹ بعچ اپنے صاف شفاف نیلے رنگ کے غیر آلودہ پانی، کرکری ریت، پر فضا حلیم اور متانت سے بھر پور ماحول کی وجہ سے، دور دراز سے آنے ولے سیاحوں کو اپنے حسن و جمال کے باعث موہت کرنے میں سبقت لے چکا ہے۔
پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع مشہور سیاحتی مقام سینڈس پٹ بیچ کے لئے جب آپ کراچی کے مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے ماڑی پورپہنچتے ہیں تو وہاں سے سینڈس پٹ کی حدود شروع ہوتی ہیں، جہاں سے صرف 3  سے 4 کلومیٹر کی مختصر سی دوری پر ایک تخیلاتی اور پرفتن بحری سیاح گاہ آپ کی منتظر ہوگی۔بے ترتیب اور پر شور زندگی سے تنگ لوگ جب سینڈس پٹ کی ٹھنڈی ریت پر پاؤں رکھتے اور سمندری ہواؤں کو اپنی سانسوں میں بھرتے ہیں تو ازسرنو اپنی رکی ہوئی زندگی کو متحرک پاتے ہیں۔سینڈس پٹ کا شہری سیویریج اوردھویں کی آلودگی سے پاک  صاف شفا ف اتھرا ہوا پانی تیراکی اور غسل سورج "Sun bathing" کے لئے بہترین ہے۔علاقے کی غیر معمولی پتھریلی اور ریتی زمین پر گھوڑوں اور اونٹوں کی سواریاں، لوگوں کے لئے تفریح اور ماہگیروں کے لئے ذریعہ معاش کے بہترین اسباب ہیں۔
سینڈس پٹ کا نام دراصل سردیوں کے موسم میں ریت پر بننے والے ان گڑھون کی وجہ سے رکھا گیا ہے جہاں کچھوے اپنے انڈے دیتے ہیں،جو کہ ریت پر باآسانی دیکھے جاسکتے ہیں۔ہرے کچھوے کی معدوم اقسام کو محفوظ کرنے کے غرض سے اور جنگلی حیات "Wildlife" کا شعور اجاگر کرنے کے لئے WWF ورلڈ وائلڈ لائف فنڈکی طرف سے بیچ پر ویٹ لینڈ سینٹر قائم کئے گئے ہیں، تاکہ سمندری جیو جیسے کچھوے، کیکڑے اور طحالب "Sacchrum Spontneum Plant" کو محفوظ کیا جاسکے۔
اکتوبر سے مارچ تک سینڈس پٹ بہت ہی پر سکون ہوتا ہے اور یہاں ان دنوں میں لوگ شاذونادر ہی بیچ پر نظر آئینگے ماسوائے ماہیگیروں اور دوسرے صوبوں یا دوردراز کے علاقون سے آئے ہوئے لوگ، تاہم مارچ کے بعد اور مون سون کے موسم میں سمندر کاجوش دیکھنے لائق ہوتا ہے۔
سینڈس پٹ آنے والے لوگ اپنے لئے کُٹیا "Hut/Cottage" پہلے سے ہی بُک کروالیتے ہیں،بہرحال کچھ لوگ عین وقت پر ہی کُٹیا بُک کرنے کو ترجیع دیتے ہیں،بقول ان کے، ہٹ کی پری بکنگ پر زیادہ پیسوں کی بے وجہ لاگت آتی ہے۔کُٹیا کے نرخ موسم سرما میں کم  جبکہ گرمی اور مون سُون کے دنوں میں یہ قیمتیں آسمان کو چھوتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔سینڈس پٹ میں دیئے جانے والے Huts صرف فیملیزاور کارپوریٹ پروگرام کے لئے مخصوص ہیں جن میں روزمرہ کی ضروریات زندگی کی ہر چیز میسر ملتی ہے، گھومنے آئے ہوئے لوگ کھانا اور چائے وغیرہ بناتے ہوئے گھر جیسے ماحول میں بیٹھ کر فطرت کی قربت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں ضرورت پڑنے پر آرڈر پر مختلف طعام جن میں بار بی کیو اور دیگر روایتی کھانے بھی تیار کئے جاتے ہیں۔ٹھنڈی ٹھنڈی پُر عزم ہواؤں کے مسحورکن شور میں لوگ اپنے ہٹ میں بیٹھ کر لوگ جب اپنا کھانا تناول کرتے ہیں تو سمندر کی موجیں بھی ان کے ساتھ خوشی سے جھومتی محسوس ہوتی ہیں۔سینڈس پٹ کے Huts اپنے دوستوں یا کنبہ کے ساتھ پکنک، شادی یا پارٹی کے لمحات سے لطف لیتے ہوئے ساحل سمندر کے پوشیدہ خزانووں کو دریافت کرنے کے بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں۔دن بھر نہاتے، ساحل پر ریت کے محل بناتے، سیپیاں جمع کرتے، دوست احباب کے ساتھ قہقہے لگاتے، موجوں کے پر جوش شور میں خاموشی سے ناتہ توڑتے ہوئے یہاں آنے والے اپنے اندر ان گنت یادیں سمیٹ کر جاتے ہیں۔
شام کی چائے پیتے ہوئے Huts کے وسیع ٹیرس سے غروب آفتاب کا دلفریب نظارہ بھی قابل دید ہوتاہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے فلک پر گہرے سرخ رنگ کی چادر اوڑھے کوئی آسمانی پری، شفق کے دیدہ زیب رنگوں میں پر پھیلائے، آنے والی اندھیری رات کا اشارہ دیتے ہوئے، پورا دن ساتھ گزارنے والے سیاحوں کو خیرباد کہہ رہی ہو۔زندگی کا سفر بھی سمندر جیسا ہوتا ہے جہاں ہر لمحے ایک کے بعد دوسری لہرآتی ہے لیکن زندگی کا کاروان لہروں کے آنے جانے سے رکتا نہیں۔ 

No comments:

Post a Comment