Photo is missing
Subject line and file name not proper,
Paragraphing not observed
To be checked
عائشہ محمد اسلم
استاد : سر سہیل سانگی
رول نمبر : 2K20/MMC/9
پرو فائل: صدف اشرف
چھوٹے ذہنوں میں ہمیشہ خواہشیں اور بڑے ذہنوں میں مقاصد ہوا کرتے ہیں ایسے ہی صدف اشرف ان با شعور خواتین میں سے ہیں جو کے محض اپنے لیئے نہیں دوسروں کیلئے محنت و مشقت اور جدو جہد کرتی رہی ہیں ان کا تعارف اسم گرامی صدف اشرف اور ان کی پیدائش 1979 میں حیدرآباد کے شہر لطیف آباد میں ہوئی مامسٹر (اکنامکس) میں کیا پاکستان میں شعبے سے منسلک رہیں نا موار شخصیات دیکھتی اور ان کے بارے میں پڑھتی لیکن ان میں سے کچھ شخصیات نے اپنی زندگی کا بہت بڑا حصہ اس شعبے کی خدمت میں گزارا اور گزار ہی ہیں ان میں سے ایک صدف اشرف اعلیٰ معیار کہ تعلیم اور سب سے منفرد اخلاق کی مالک بھی ہیں صدف اشرف شروع سے ہی انتظامیہ اموار اور درس و تدریس کی صلا حیتوں سے معمور ہیں اچھے گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود یا اپنے والد کی طبیعت خراب کی وجہ سے بہت ذہنی طور پر پریشان رہتی تھیں اپنے آپ کو اچھا اور قابل بنانے کی لگن ان پے ایسے سوار تھی کے اپنے والد کی طبیعت خراب اور گھر میں پریشانی ہونے کے باوجود یہ ہمیشہ یہی سوچتی رہتی کے اعلیٰ تعلیم کیسے حاصل کی جائے کسی مقام پے پہنچنے کے لیئے کیاجدو جہد کی جائے میں میٹرک کلاس کی تعلیم حاصل ہی کررہی تھی کے میرے والد انتقال کر گئے ان کے والد کے بعد گھر کو سنبھالنے والا کوئی نہیں تھا تو اس وقت میں نے کہاں کہاں نوکریاں نہیں کیں تعلیم اور باشعور خواتین بننے کی لگن صدف اشرف نے ایک ہی وقت میں نوکری اور اعلیٰ تعلیم حاصل کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد کچھ اچھے محکمہ میں نوکری کے لیئے Applyکیا لیکن یہ کسی محکمہ کا انٹرویو پاس نا کرسکیں اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری ہمت و حوصلے کے ساتھ کام لے کے خود کو آگے بڑھاتی رہیں اسی حوصلے سے آخر کار اپنی منزل پے فائض ہوئیں اور اسی ہمت و حوصلے، محنت و مشقت کے ساتھ بروئے کار اپنے عمل میں لائی ہیں اس لگن و جستجو کے ساتھ اپنی شخصیت کو مزید نکھارہ اُن خواتینوں میں سے خود عالمی خواتین بنی اور اپنا تعارف اُن خواتین سے مختلف خصوصیات رکھتے ہوئے اپنی اس دورے زندگی کا متعارف کروایا صدف اشرف ایسی خواتین بھی رہیں کے ماسٹر (اکنامکس) 2005میں کیا ماسٹر پورا ہونے کے بعد صدف اشرف نے سوشل ورک کرنا شروع کیا ایک وقت میرے بہت برُ ے دن،برُ ے حالات دیکھے ہیں کہ اب دل کی لگن یہ تھی کے پڑھ لکھ کے منزل پے فائض ہوں اور ایک زندہ مثال قائم کروں جو بے بس، مجبور، لاچار گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں موجود ہیں وہ اپنے آپ کو کسی سے کمتر نہیں سمجھیں وہ بھی اسی محنت و مشقت کے ساتھ گھر والوں کو Supportکرسکتی ہیں اُن کا بہت اچھے بیٹے جیسا سہارا بن سکتی ہیں۔
علم کا مطلب ڈگریاں حاصل کرنا نہیں "بلکے "سوچنے سمجھنے کہ صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ ڈگری کا مل جانا اور منزل کو پالینا ہی سب کچھ نہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی اعلیٰ اخلاق کے مالک ہونا لازمی ہے اور اخلاق سے اپنی زبان کی میٹھاس کی وجہ سے اپنے سینئر زکے دلوں میں جگہ بنائی ہوئی ہے۔ انسانیت کی خدمات کے حوالے سے بھی مشورے میں اکثر فلاحی کام کرتی نظر آرہی ہیں اپنی 42سالہ زندگی میں سے 20سال شعبہ (اکنامکس) کو دیا۔ عوام کے دلوں اور ذہنوں پر حکمرانی کرتی نظرآرہی ہیں زندگی میں اُ تار چڑھاؤ آنے کے باوجود اپنی زندگی کو پُر عزم طریقے سے گزاررہی ہیں۔ فرق تو صرف اتنا ہے تیری اور میری تعلیم اور اخلاق میں تونے استاد سے سیکھا میں نے حالات سے۔۔
Key words: Sadaf Asharaf, Hyderabad, Latifabad,
The practical work is carried under supervision of Sohail Sangi,
at Media and Communication Department, University of Sindh
No comments:
Post a Comment