We had to search and write ur roll no here
Do no send again unless asked
۔ لکھنے والے کون ہے؟ کس کلاس کا ہے کیا رول نمبر ہے؟
۔ پروفائیل میں فوٹو بھی ہونا چاہئے۔
۔ فائیل نیم غلط ہے تیسری اسائنمنٹ پر بھی فائیل نیم اور اسٹوڈنت کا نام غائب۔۔۔
۔ انگریزی الفاظ استعمال نہ کریں
۔ صرف شخصیت سے انٹرویو ہے۔ پرائمری ڈیٹا میں ایک ہی سورس استعمال کیا گیا ہے۔ اس کومزید رپورٹنگ بیسڈ ہونا چاہئے تھا۔
۔دوبارہ نہ بھیجا جائے جب تک کہ ہدایات نہ دی جائیں۔
Sarfraz Jokhio
سرفراز احمد جوکھیو:۔
کوئی انسان چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی قابلیت چھپی ہوتی ہے۔ایسے ہی ایک چھوٹے گاؤں میں پیدا ہونے والا بچہ سرفراز احمد جوکھیو کو بچپن سے ہی آگے بڑھنے کا بہت شوق تھا سرفراز احمد جوکھیو شہر خیرپورناتھن شاہ تعلقہ گاؤں گوجو میں 1962 میں پیداہوئے۔
سرفراز احمد کا تعلق ایک چھوٹے گاؤں سے تھا۔سرفراز احمد نے پرائمری سے لے کر میٹر تک کی تعلیم اپنے گاؤں سے حاصل کی۔لیکن سرفراز احمد صرف یہیں نہیں رُک جانا تھا سرفراز میں آگے بڑھنے کا جذبہ اور لگن تھی۔سرفراز احمد جوکھیو کے چاچا ایک ڈاکٹر تھے۔جس کو دیکھ کر سرفراز کو شوق ہوا وہ بڑھے اور ایک قابل انسان بنے۔سرفراز احمد جوکھیوں کے والد ایک تپے دار تھے اورسرفراز احمد کا ایک بڑا بھائی ڈاکٹر اور ایک سول انجینئر ہے۔سرفراز احمد نے جب انٹراچھے(Grade) میں پاس کیا پھر سرفراز نے مہران یونیورسٹی جانے کا فیصلہ کیا اور سرفراز احمد کا ایڈمنش پیٹرولیم گیس کے شعبے میں ہوا۔سرفراز احمد اپنی کلاس میں سب سے ہوشیار شاگرد تھا۔وہ یونیورسٹی میں ہر سال پہلی پوزیشن حاصل کرتا تھا اور سرفراز احمد کی ایک بات اپنی یونیورسٹی میں بہت مشہور تھی وہ امتحان میں سارے سوالوں کے جوابات دیتا کوئی چوائس کے سوال نہیں چھوڑتا تھا اور اساتذہ (Challange) کرتا تھا(Cheak in Dive Q) وہ اپنی یونیورسٹی میں بہت ہوشیار تھا اور سب اساتذہ سرفراز سے محبت اور عزت کرتے۔سرفراز احمد ہوشیار ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اساتذہ کو بہت عزت و احترام دیتا تھا۔سرفراز احمد کا کریئر اس کی اپنی یونیورسٹی سے شروع ہوا۔سرفراز نے جب اپنی انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی تو سرفراز کو یونیورسٹی کے (Vice Chancellor) نے سرفراز احمد کو نوکری کی آفر کی جو سرفراز نے منظور کرلی اورپھر مہران یونیورسٹی میں لیکچر شپ شروع کردی لیکن سرفراز احمد جوکھیوں کو بس یہاں ہی نہیں رُک جانا تھا سرفراز کا تعلیم حاصل کرنے کے رجحان اور چاہ نے سرفراز کو اورآگے بڑھایا سرفراز احمد نے اپنے نام کی طرح خود کو سرفراز کیا اور عزت کی کمائی سرفراز کی لیکر شپ جاری تھی پھر سرفراز نے امریکہ یونیورسٹی Ocama Homa میں اسکالر شپ کے لئے(Apply) کیاPh.D کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے اور سرفراز کو اسکالرشپ مل گئی اوروہ یونیورسٹی کوخیرباد کہہ کر 2سال کے لئے امریکہ چلے گئے اور جب سرفراز احمد نے اپنی ماسٹر کی ڈگری حاصل کرلی تو سرفراز کو سعودی عرب کی ایک مشہور کمپنی سے نوکری کی آفر آئی جو سرفراز نے منظور کرلی اور10 سال سعودی عرب میں کام کرنے کے بعد سرفراز اپنے ملک پاکستان واپس آگیا۔سرفراز احمد کو اپنے ملک اور اپنے صوبے سے پیار تھا تو پھر سرفراز نے یہیں رہہ کر اپنے صوبے کے لئے کچھ کرنے کا فیصلہ۔سرفراز احمد نے پھر سے مہران یونیورسٹی میں نوکری کرنا شروع کی جو وہ12سال پہلے چھوڑ کر گیا تھااور اب سرفراز احمد مہران یونیورسٹی میں پیٹرولیم گیس کے شعبے میں پروفیسر ہے اور Ph.D کے شاگرد وں کو تعلیم سے سرفراز کررہے ہیں۔سرفراز احمد نے بتایا کہ ان کو پڑھائی کے علاوہ کرکٹ کا شوق بھی تھا وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اکثر چھٹی کے دن کرکٹ کھیلنے جاتے تھے۔سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک کے نوجوان ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں۔شاگردوں کو چاہیے کہ دل اور چاہ سے تعلیم حاصل کریں اور اپنے ملک کے مستقبل کو روشن کریں۔سرفراز احمد اپنے کام کے ساتھ ساتھ اپنے سب شوق کو بخوبی پورا کرتے ہیں اور سرفراز احمد کو آج بھی اپنے گاؤں اور ان کے لوگوں سے محبت ہے اور وہاں کی زندگی آج بھی بہت پسند ہے وہ آج بھی چھٹیوں میں اپنی فیملی کو وہاں لے جاکر وہاں چھٹیاں گزارتا ہوں۔
سرفرازاحمد جوکھیوں کا کہنا ہے کہ کامیابی امیر یا غریب ہونے سے نہیں آتی چاہت،محنت اور شوق سے ملتی ہے۔انسان کی محنت اور چاہ ہی اس کو اس کے مقصد تک پہنچادیتی ہے۔ہمارے نوجوانوں کو چاہیے کہ تعلیم دل اور محنت سے حاصل کریں اور اپنے صوبے اور اپنے ملک کے لئے آگے بڑھیں۔
سرفراز احمد جوکھیوں کا کہنا ہے کہ کامیابی کے اس سفر میں مجھے بہت سے مشکلات پیش آئی پر میں کبھی پیچھے نہیں ہٹا اور نہ گھبرایا ہمیشہ ہمت سے کام لیا۔میری کامیابی کے پیچھے میرے ابو کا ہاتھ ہاتھ ہے انہوں نے ہر جگہ میرا ساتھ دیا اور مجھے سپورٹ کیا اور سرفراز احمد نے یہ بھی بتایا کہ میں نے اپنی زندگی کے اس سفر میں ایک بات سیکھیہے کچھ بھی چیز آپ کے لئے ناممکن نہیں ہوتی جب تک آپ اس کو خود اپنے لئے نا ممکن نہ بنالے اگر آپ کا جذبہ اور شوق ہے تو آپ اپنے ہر مقصد میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔سرفراز احمد جوکھیوں نے کہا تعلیم ہر انسان کے لئے ضروری ہے تعلیم انسان کو باشعور بناتی ہے اور زندگی گذارنے کا صحیح طریقہ بتاتی ہے اور صحیح اور غلط ہونے کا فرق ہمیں تعلیم اورشعور سے ہی پتہ چلتا ہے۔
The practical work is carried under supervision of Sohail Sangi,
at Media and Communication Department, University of Sindh
#JaweriaSalahuddin,